اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ آئینی بنچ میں فون ٹیپنگ سے متعلق کیس میں جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے کہ قانون ہر کسی کو ہر فون ٹیپنگ کی
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ آئینی بنچ میں فون ٹیپنگ سے متعلق کیس میں جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے کہ قانون ہر کسی کو ہر فون ٹیپنگ کی اجازت نہیں دیتا۔
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق جسٹس امین الدین کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے سات رکنی آئینی بینچ نے فون ٹیپنگ سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ کیا فون ٹیپنگ سے متعلق کوئی قانون سازی ہوئی؟ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ 2013 سے قانون موجود ہے جس کے مطابق آئی ایس آئی اور آئی بی نوٹیفائیڈ ہیں، قانون میں فون ٹیپنگ کا طریقہ کار ہے اور عدالتی نگرانی بھی قانون میں ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ قانون ہر کسی کو ہر فون ٹیپنگ کی اجازت نہیں دیتا۔ایڈووکیٹ آن ریکارڈ (اے او آر) نے کہا کہ اس مقدمے میں درخواست گزار میجر شبر سے رابطہ نہیں ہو رہا جبکہ میجر شبر کے وکیل بھی گزشتہ سال فوت ہو چکے ہیں۔سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے فون ٹیپنگ سے متعلق کیس میں ایڈووکیٹ جنرلز کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔