غزہ میں ہوئے مظالم کی عصرِ حاضر میں مثال نہیں ملتی۔ غزہ جنگ بندی میں پاکستان نے اپنا فرض ادا کیا، لیکن کچھ لوگ غزہ کے معاملے پر سیاست کرنا چاہ رہے تھے۔ دیکھنا

سورس: File
غزہ میں ہوئے مظالم کی عصرِ حاضر میں مثال نہیں ملتی۔ غزہ جنگ بندی میں پاکستان نے اپنا فرض ادا کیا، لیکن کچھ لوگ غزہ کے معاملے پر سیاست کرنا چاہ رہے تھے۔ دیکھنا چاہیے کہ غزہ میں معصوم بچوں کا خون بہہ رہا تھا، تنقید کرنے والے اس وقت کہاں تھے؟
وزیراعظم پاکستان میاں شہباز شریف کا کہنا ہے کہ میری جگہ خود کو رکھ کر سوچیں، کیا آپ غزہ جنگ بند کرانے والے کو سلام نہ کرتے؟ غزہ میں جنگ بندی میں اہم کردار پر میں صدر ٹرمپ اور دیگر ممالک کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ شرم الشیخ میں معاہدہ ہوا، غزہ میں لوگوں نے خوشی منائی، فلسطینی جنگ بند ہونے پر اللہ کا شکر ادا کر رہے تھے۔ اس جنگ کو بند کرانے والے کا شکریہ ادا نہ کیا جائے گا؟
امریکی صدر نے بھی وزیراعظم شہباز شریف کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ "شکریہ، آپ نے کافی اچھے انداز سے گفتگو کی۔"
اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شرم الشیخ میں پریس کانفرنس میں آرمی چیف عاصم منیر کو "فیورٹ فیلڈ مارشل" قرار دیا۔
امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ میں وزیراعظم پاکستان شہباز شریف اور اپنے فیورٹ فیلڈ مارشل عاصم منیر، جو کہ یہاں موجود نہیں ہیں، کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ غزہ امن معاہدہ تاریخی ہے، معاہدے کے لیے سب کا شکر گزار ہوں، سب کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ یہ معاہدہ بڑی کامیابی ہے۔ دوست ملکوں کے تعاون سے غزہ امن معاہدہ ممکن ہوا۔ ٹرمپ کا یہ بھی کہنا تھا کہ خواہش ہے پاکستان اور بھارت بہترین ہمسائے بن کر رہیں۔امریکا میں موجود میری ٹیم نے بھی امن عمل میں اہم خدمات انجام دیں۔
شرم الشیخ میں ہونے والے اجلاس میں شرکت کے بعد وطن روانگی سے قبل وزیراعظم شہباز شریف نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ایکس" پر جاری بیان میں یہ بات دو ٹوک انداز میں کہہ کر پاکستانی قوم کی امنگوں کی ترجمانی کی ہے کہ "1967 سے پہلے کی سرحدوں کے ساتھ فلسطینی ریاست کا قیام پاکستان کی مشرقِ وسطیٰ پالیسی کی اساس ہے اور رہے گا۔"
وزیراعظم شہباز شریف نے امریکی صدر ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے قتلِ عام رکوانے کے لیے قدم اٹھانے کا وعدہ کیا اور اسے پورا کیا۔
وزیراعظم نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ جنگ بندی میں اہم کردار پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ کی امن کے لیے غیر معمولی خدمات کو سراہتے رہیں گے۔
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سب سے بڑی ترجیح غزہ پر مسلط نسل کُشی کے فوری خاتمے کی تھی۔ ہم نے دیگر برادر اسلامی ممالک کے ساتھ اس مؤقف کو دو ٹوک انداز میں پیش کیا۔ وزیراعظم نے واضح کیا کہ فلسطینی عوام کی آزادی، عزتِ نفس اور خوشحالی پاکستان کے لیے بنیادی حیثیت رکھتی ہے۔
یہ امر بھی انتہائی قابلِ تحسین ہے کہ پاکستان سے غزہ کے مظلوم فلسطینیوں کے لیے 100 ٹن سامان کی 24ویں امدادی کھیپ مصر بھجوادی گئی ہے۔
وزیراعظم میاں شہباز شریف کی ہدایت پر فلسطین کے شہریوں کے لیے مزید امدادی سامان روانہ کیا گیا، اور 100 ٹن سامان کی 24ویں امدادی کھیپ الخدمت فاؤنڈیشن کے تعاون سے بھیجی گئی ہے۔
امدادی سامان علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ لاہور سے روانہ کیا گیا، جس میں راشن بیگز بشمول آٹا، چاول، کوکنگ آئل، چنے، تیار کھانا اور ڈبہ بند فروٹ شامل ہیں۔
اب تک 24 امدادی کھیپوں کے ذریعے بھیجی گئی امداد کا مجموعی وزن 2327 ٹن ہے۔
وزیراعظم میاں شہباز شریف کی قیادت میں حکومتِ پاکستان اور اہلِ پاکستان دامے، درمے، سخنے اپنے مظلوم فلسطینی بہن بھائیوں کی ہر ممکن مدد کر رہے ہیں، جس کی جتنی بھی تحسین کی جائے کم ہے۔
نوٹ: یہ مصنف کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں
