لاہور(ویب ڈیسک)ڈی جی ایل ڈی اے کی نااہلی یا عدم دلچسپی کے باعث زرعی اراضی پر 600غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیزکے خلاف ڈیڑھ سال سے کوئی آپریشن نہیں کیاگیا جس کی
لاہور(ویب ڈیسک)ڈی جی ایل ڈی اے کی نااہلی یا عدم دلچسپی کے باعث زرعی اراضی پر 600غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیزکے خلاف ڈیڑھ سال سے کوئی آپریشن نہیں کیاگیا جس کی وجہ سے شہریوں کے اربوں روپے ڈوب گئے اور یہ سوسائٹیز اب بھی ڈھڑلے سے خریدوفروخت جاری رکھے ہوئے ہیں۔
روزنامہ خبریں میں افضل سیال نے لکھا کہ ڈی جی ایل ڈی اے طاہر فاروق کی تعیناتی کے دوران غیرقانونی نجی ہاؤسنگ سوساٹیز کیخلاف آپریشن غیر اعلانیہ بند کردیے گئے اور زرعی زمین پر سکیموں کیخلاف کارروائی روک دی گئی۔ زرعی اراضی پر غیر قانونی ہاؤسنگ سکیموں کے باعث شہر سے سبزہ غائب، گردونواح سے دودھ ، تازہ سبزیوں کی سپلائی متاثرہوچکی، شہر میں آلودگی پہلے نمبروں پر آگیا، فضائی آلودگی میں اضافہ اور روایتی پرندے یہ علاقے چھوڑ کر سرسبز مقامات پر منتقل ہوگئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق لاہور میں 238ننکانہ میں 43، شیخوپورہ 178، قصورمیں 150غیرقانونی نجی ہاؤسنگ سوسائٹیز ہیں جن کے خلاف کارروائی پر غیراعلانیہ پابندی عائد ہے۔
سرکاری اعدادوشمار کے حوالےسے بتایاگیا ہے کہ ایل ڈی اے افسران کی سرپرستی میں لاہور میں 238نجی ہاؤسنگ سوسائیز غیرقانونی طورپر گرین لینڈ پر بنائے جانے کا انکشاف ہوا ہے اورغیرقانونی ہاؤسنگ سوسائٹی مافیا ڈھرلے سے ایڈورٹائزنگ کرتے ہوتے پلاٹ فروخت کرکے شہریوں کو اربوں روپے کا چونا لگارہے ہیں، لاہور ڈویژن میں ایل ڈی اے ریکارڈ کے مطابق زرعی اور غیر منظوری تعمیر ہونےو الی سوسائٹیز میں شامل بسم اللہ ایونیو، فہد سٹی ، پیراڈائز ہوم، الرحمٰن گارڈن فیز 4، مکی ٹاون، شاہین آرچرڈ، توحید پارک، الرحیم گارڈن، گرین ویو سٹی، باسط گارڈن، نیولاہور گارڈن، گارڈن سٹی الیاس پارک سمیت سینکڑوں غیر قانونی سوسائیز اب بھی پلاٹوں کی خریدو فروخت میں مصروف ہیں۔
اخبار کے مطابق ڈی جی ایل ڈی اے کی نااہلی کی وجہ سے لاہور میں گزشتہ ڈیڑھ سال میں غیر قانونی ہاؤسنگ سکیم میں چالیس فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
ادھرترجمان ایل ڈی اے نے بتایاکہ غیرقانونی سوساٹیز کو لیگل نہیں کیا جاسکتا، لاہور کا ماسٹر پلان عدالت نے معطل کررکھا ہے اور اس وقت 2016کا ماسٹر پلان نافذ ہے، گرین لینڈ پر بنائی جانیوالی سینکڑوں ہاؤسنگ سوسائٹیز غیرقانونی ہیں اور ان کے خلاف کارروایوں کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں۔