مصنف:رانا امیر احمد خاں قسط:185ایڈووکیٹ جنرل آفس پنجاب لاہور میں تعیناتی بغیر کسی کو کہے، کسی سے کہلوائے اورسفارش کروائے حضرت قائد اعظم کی

مصنف:رانا امیر احمد خاں
قسط:185
ایڈووکیٹ جنرل آفس پنجاب لاہور میں تعیناتی
بغیر کسی کو کہے، کسی سے کہلوائے اورسفارش کروائے حضرت قائد اعظم کی جماعت پاکستان مسلم لیگ سے طویل وابستگی اور جدوجہد کے نتیجہ میں میں جون 2005 ء میں اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب تعینات ہوا۔ یہ تعیناتی بھی اللہ تبارک تعالیٰ کے ان بے شمار انعامات میں سے ہے جن سے رب کریم نے مجھے بغیر کسی خواہش و کاوش کے صرف اپنے فضل و کرم سے نوازا۔ اللہ تعالیٰ کے عطا کردہ انعامات میں سے کچھ کا خلاصہ درج ذیل ہے:
1:انڈیا مشرقی پنجاب موجودہ ہریانہ کے ضلع انبالہ میں نیک، رحم دل، خدا پرست اور تعلیم یافتہ والدین کے ہاں جنم لینا۔
2: مسلمانوں کے لیے غلام ملک انڈیا سے آزاد وطن پاکستان میں اکتوبر 1947ء میں بخیر و خوبی ہجرت کر کے آنا۔
3: جڑانوالہ میں اچھے دوستوں کے ساتھ بھرپور خوبصورت بچپن۔
4: گورنمنٹ کالج لاہور میں میرٹ پر داخلہ اور ڈاکٹر نذیر احمد، ڈاکٹر محمد اجمل، پروفیسر عثمان، پروفیسر جیلانی کامران، پروفیسر عزیز احمد بھٹی اورپروفیسر منور مرزا جیسی علمی شخصیات سے فیضیاب ہونا۔
5: پاکستان یوتھ موومنٹ میں تحریک پاکستان کے ان پرانے طلباء قائدین کے ساتھ برسوں کام کرنے کا موقعہ ملنا جنہوں نے قائداعظم کی کال پر لبیک کہتے ہوئے سینکڑوں ہزاروں طلبا ء کارکنوں کو پنجاب کے دور دراز د یہات میں روانہ کیا تاکہ 1945-46ء میں ہونے والے انتخابات میں دیہاتی مسلمانوں کو پاکستان کی حمایت میں مسلم لیگ کو ووٹ دینے کے لیے آمادۂ عمل کیا جائے۔ تحریکِ پاکستان کے ان طلباء قائدین میں آفتاب احمد قرشی، سید قاسم رضوی، پروفیسر ڈاکٹر منیر الدین چغتائی، سید افتخار شبیر،پروفیسر حمید احمد خاں، محمد عبدالمعید صدیقی اور ضیا الاسلام انصاری کے اسمائے گرامی نمایاں ہیں۔
6: فیملی پلاننگ ایسوسی ایشن آف پاکستان کی جانب سے پنجاب کے چار بڑے شہروں لاہور، ملتان، راولپنڈی اور فیصل آباد میں خدمات کی انجام دہی اور ہر جگہ اپنے سٹاف اور سینئرز سے محبت و مودت حاصل ہونا، کراچی، کوئٹہ اور بنکاک، تھائی لینڈ میں منعقدہ کانفرنسوں اور ورکشاپس میں شمولیت بالخصوص ڈاکٹر عطیہ عنایت اللہ جیسی ورسٹائل خاتون سے پروجیکٹس کی پلاننگ، منصوبہ بندی اور عملی جامہ پہنانے کے ضمن میں اکتسابِ فیض حاصل کرنا۔
7: فیملی پلاننگ ایسوسی ایشن پاکستان کی 17 سالہ ملازمت سے استعفیٰ دیکر وکالت میں آنا ایک بڑا اور مشکل فیصلہ تھا کیونکہ وکالت کا فن سیکھنے اور آمدنی شروع ہونے میں سالوں لگتے ہیں۔ بہرحال وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ میرے کام میں بہتری آتی گئی۔ ملازمت کے دور کی نسبت میں نے خود کو ذہنی طور پر زیادہ سکھی اور فخر و انبساط سے لبریز محسوس کرنا شروع کر دیا۔ اس لئے بھی کہ وکالت کے پروفیشن میں محنت کرتے ہوئے آپ بہت آگے جا سکتے ہیں، لوگوں کو ان کے حقوق اور انصاف دلوانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ملازمت کتنی بھی بڑی ہو اس میں اپنا پتَّہ مار کر کام کرنا ہوتا ہے جبکہ وکالت کے ساتھ ساتھ آپ سیاست میں بھی راہ و رسم اور دلچسپی بڑھا سکتے ہیں۔
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
