ڈاکٹر کاجل اور ان کی شاگرد نوجوان لڑکیوں نے علامہ اقبال کی مشہور نظم”سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا“پر کلاسیکل رقص کا مظاہرہ کیا

مصنف:رانا امیر احمد خاں قسط:235کھانا ختم کرنے کے بعد ہم لوگ ہال میں واپس آئے تو دیکھا کہ ہال کچھا کھچ بھرا ہوا تھا۔ تھوڑی دیر میں ثقافتی پروگرام کا آغاز

بڑا ڈیٹا Dec 3, 2025 IDOPRESS

مصنف:رانا امیر احمد خاں


قسط:235


کھانا ختم کرنے کے بعد ہم لوگ ہال میں واپس آئے تو دیکھا کہ ہال کچھا کھچ بھرا ہوا تھا۔ تھوڑی دیر میں ثقافتی پروگرام کا آغاز ہوا۔ سب سے پہلا رقص ڈاکٹر چترن جن سہانی کے حصے میں آیا۔ طبلے کی تھاپ پر قدم اٹھاتے ہوئے ڈاکٹر چترن سٹیج کے ایک دروازے سے نمودار ہوئے اور سٹیج پر کھڑے ہو کر سامعین کو ایک فرشی سلام کیا۔ اس کے ساتھ ہی جامنی ساڑھیوں اور بلاؤز میں ملبوس 4 لڑکیاں نمودار ہوئیں۔ ان لڑکیوں نے ڈاکٹر چترن کی قیادت میں ایک خوبصورت کلاسیکل رقص کا مظاہرہ کیا۔ اس رقص میں ہندو دھرم کے اوتار کرشن جی کی گوپیوں (نوجوان لڑکیوں) سے چھیڑ چھاڑ کی تمثیل دکھائی گئی تھی اور کرشن لیلا (کرشن جی کے کھیل تماشے) میں پنگھٹ پر لڑکیوں کے مٹکے پھوڑنے اور مکھن چرانے جیسی شرارتوں کو رقص کے دلچسپ زاویوں سے اجاگر کیا گیا تھا۔


ڈاکٹر چترن کے اس کلاسیکل دھرمی رقص کے بعد ڈاکٹر کاجل مولے کو اپنے فن کا مظاہرہ کرنے کی دعوت دی گئی۔ ڈاکٹر کاجل اور ان کی شاگرد نوجوان لڑکیوں نے علامہ اقبال کی مشہور نظم…سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا…پر کلاسیکل رقص کا مظاہرہ کیا۔ ڈاکٹر کاجل نے اس شہرہ آفاق نظم کے مختلف مصرعوں پر رقص کے ایسے خوبصورت انداز اپنائے اور ایسے بلیغ اشاروں، کنایوں کا مظاہرہ کیا کہ ذوق سلیم رکھنے والے سامعین کے دل موہ لیے۔ ڈاکٹر کاجل نے 2 رقص پیش کئے اور مجمع لوٹ لیا۔ اس کے بعد ایک مرتبہ پھر ڈاکٹر چترن کو دعوت دی گئی۔ اس مرتبہ وہ سٹیج پر تنہا نمودار ہوئے اور انہوں نے مورکا روپ دھار رکھا تھا۔ ڈاکٹر چترن نے موسیقی کے ردھم سے اپنے رقص کو ہم آہنگ کیا اور تقریباً پندرہ منٹ تک انتہائی خوبصورت انداز میں رقص طاؤس کا مظاہرہ کیا۔ ڈاکٹر چترن کا رقص طاؤس دیکھ کر ہمیں لاہور کے ڈاکٹر فقیر حسین ساگا یاد آ گئے۔ 1960-70 ء کی دہائیوں میں ان کا رقص ایکسپرٹ کے طور پر بڑا نام تھا حالانکہ وہ ڈاکٹر حیوانات تھے۔ مرحوم ناچ کے ڈاکٹر نہیں تھے لیکن کلاسیکل رقص میں ایسی دسترس رکھتے تھے کہ ایک عالم ان کے رقص کا گرویدہ تھا۔ رقصِ طاؤس میں تو وہ یدطولیٰ رکھتے تھے۔ ڈاکٹر چترن نے رقصِ طاؤس ختم کیا تو انہوں نے یہ اعلان کر کے ہم سب کو حیرت زدہ کر دیا کہ انہوں نے رقص طاؤس لاہور کے ڈاکٹر فقیر حسین ساگا سے سیکھا تھا لہٰذا یہ ان کی درخواست ہے ان کے استاد بلکہ گرو کے احترام میں کھڑے ہو کر ایک منٹ کی خاموشی اختیار کر کے ڈاکٹر فقیر حسین ساگا مرحوم کو خراج تحسین پیش کیا جائے۔ چنانچہ تمام ہال نے ان کی درخواست پر ایک منٹ کی خاموشی اختیار کر کے ہمارے دوست، پاکستان کے فخر ڈاکٹر فقیر حسین ساگا کو خراج عقیدت پیش کیا۔ ڈاکٹر فقیر حسین ساگا ہمارے ڈاکٹر ظفر علی راجا کے لاہور وٹینری کالج / حال یونیورسٹی کے کلاس فیلو تھے۔ سرفراز سید سے بھی ان کے ذاتی مراسم تھے اور 1966ء میں جب راقم سیکرٹری جنرل ویسٹ پاکستان یوتھ موومنٹ کے عہدہ پر خدمات انجام دے رہا تھا تو ہمارے یوتھ سنٹر فضل بلڈنگ کوپر روڈ پر ڈاکٹر فقیر حسین ساگا کا رقص طاؤس کا پروگرام ہوا تھا۔ چنانچہ ہمارے دوستوں ظفر علی راجا اور سرفراز سید نے مائیک ہاتھ میں لیکر ڈاکٹر فقیر حسین ساگا سے اپنے تعلقات کے ضمن میں حاضرین کو آگاہ کیا۔ ظفر علی راجا نے اس ضمن میں دو شعر سامعین کی نظر کئے جو کچھ اس طرح تھے:


ہو گئیں ہیں محبتیں تازہ


رابطہ پیار کا بحال کیا


اہل لاہور داد دیتے ہیں


کانپور شہر نے کمال کیا


(جاری ہے)


نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

آل اسٹار ٹیکنالوجی آن لائن ٹیکنالوجی: ٹیک، AI، ایرو اسپیس، بایوٹیک، اور توانائی کی خبروں کے لیے آپ کا ذریعہ

آرین اسٹار ٹیکنالوجی، ایک ٹیکنالوجی نیوز پورٹل۔ ٹیکنالوجی، مصنوعی ذہانت، بائیوٹیکنالوجی، ڈیٹا اور دیگر شعبوں میں تازہ ترین پیشرفت کی اطلاع دینے کے لیے وقف ہے۔
© ایرن اسٹار ٹیکنالوجی رازداری کی پالیسی ہم سے رابطہ کریں