سان اینٹونیو: سائنس دانوں نے سیارچوں کی سطح پر پہلی بار پانی کے مالیکیولز کی موجودگی کا سراغ لگا لیا۔
سان اینٹونیو: سائنس دانوں نے سیارچوں کی سطح پر پہلی بار پانی کے مالیکیولز کی موجودگی کا سراغ لگا لیا۔
نئی تحقیق میں بتایا گیا کہ ماہرینِ فلکیات کا ماننا ہے کہ زمین کے ابتدائی دور میں اس سے ٹکرانے والے سیارچے اس سیارے پر پانی اور دیگر عناصر کی موجودگی کا سبب بنے، اس لیے سیارچوں پر پانی کی موجودگی کے شواہد کی تلاش اس نظریے کو تقویت دے دسکتی ہے۔
ماہرین کی جانب سے یہ ڈیٹا اسٹریٹو اسفیرک آبزرویٹری فار انفرا ریڈ آسٹرونومی (SOFIA) نامی آلے سے اکٹھا کیا گیا۔اس ٹیلی اسکوپ کو جدید بوئینگ 747 ایس پی طیارے پر نصب کر کے استعمال کیا گیا جس نے زمین کے ایٹماسفیئر سے اوپر جا کر پرواز کی۔
سوفیا ٹیلی اسکوپ میں نصب فینٹ آبجیکٹ انفرا ریڈ کیمرا (FORCAST) نے ماہرین کو مریخ اور مشتری کے درمیان موجود دو سیارچوں آئرس اور میسالیا میں پانی کے مالیکیولز کی نشان دہی کرنے میں مدد دی۔ دونوں سیارچے سورج سے 35 کروڑ 90 لاکھ کلو میٹر کے فاصلے پر موجود ہیں۔
سان اینٹونیو میں قائم ساؤتھ ویسٹ ریسرچ انسٹیٹیوٹ سے تعلق رکھنے والی تحقیق کے سربراہ مصنفہ ڈاکٹر انیسیا ایریڈونڈو کا کہنا تھا کہ اس ٹیلی اسکوپ کی جانب سے چاند پر پانی کی نشان دہی کرنے کے بعد ماہرینِ فلکیات نے اس کو سیارچوں کا مطالعے کے لیے استعمال کا فیصلہ کیا۔
تحقیق کے نتائج پلینیٹری سائنس جرنل میں شائع ہوئے۔