عجیب کردار تھے، ”اسپغول تے کجھ نہ پھول“ ظاہر کرتے کہ بڑے سادہ اور ایماندار ہیں، ہارورڈ یونیورسٹی سے لی گئی ڈگری بھی ان کا کچھ نہ بگاڑ سکی تھی

مصنف:شہزاد احمد حمیدقسط:375یہ 3 اضلاع وہ تھے جہاں پیدائش اندارج کی شرح انتہائی کم اور خاص طور پر بچیوں کا اندراج تو نہ ہونے کے برابر تھا۔اس concept اور

جگہ Dec 11, 2025 IDOPRESS

مصنف:شہزاد احمد حمید


قسط:375


یہ 3 اضلاع وہ تھے جہاں پیدائش اندارج کی شرح انتہائی کم اور خاص طور پر بچیوں کا اندراج تو نہ ہونے کے برابر تھا۔اس concept اور پراجیکٹ کی منظوری ڈائریکٹر جنرل ناصر جامی پہلے ہی دے چکے تھے۔لاؤنچ کا وقت آیا تو ناصر جامی کا تبادلہ بطور سپیشل سیکرٹری بلدیات ہو گیا اور ان کی جگہ اسد مانی بطورڈائریکٹر جنرل بلدیات پنجاب تعینات ہوئے۔ یہ سی ایس پی افسر سرکاری کوٹہ پر دنیا کی مشہور”ہارورڈ یونیورسٹی“ کے ڈگری یافتہ بھی تھے مگر ان کے بارے میں مشہور تھا کہ”ہارورڈ یو نیورسٹی بھی اس کو بہتر نہیں بنا سکی تھی“ پہلی ملاقات میں ہی میں نے اس تصور کو درست پایا کہ”ہارورڈ یونیورسٹی بھی ان کا کچھ نہ بگاڑ سکی تھی“یہ عجیب کردار تھے۔اس کہاوت مصدق”اسپغول تے کجھ نہ پھول“ پیسہ اور (لفظ سینسر کر دیا گیا ہے) کو چھوڑتے نہیں تھے اور ظاہر کرتے کہ بڑے سادہ، بھولے اور ایماندار ہیں۔ جتنا عرصہ بھی ڈی جی رہے دو پتلون اور تین شرٹس ہی بد ل بدل کر پہنتے تھے۔


ان سے پہلی ملاقات کوئی خوشگوار نہ تھی۔پہلی ملاقات کے بعد تعلقات بگڑتے ہی چلے گئے اور بالآخر تلخ کلامی سے ہوتے انتہائی برے نوٹ پر اختتام پذیر ہوئی۔


پراجیکٹ پر بریفنگ دی تو انہوں نے لیہ کی جگہ سرگودھا کو شامل کرنے کا کہا جو کسی طرح بھی سلیکشن معیار پر پورا نہ اترتا تھا۔ اختلاف کی پہلی وجہ۔(سرگودھا اس کا آبائی ضلع تھا) راجن پور سے پراجیکٹ کاآغاز ہونا تھااورافتتاح ڈی جی نے کرنا تھا۔ میں انتظامات کے لئے ایک دن پہلے راجن پور پہنچا۔ڈی جی اور ڈاکٹر عصمت نے اگلے روز اکٹھے آنا تھا۔


اے ڈی ایل جی راجن پور یعقوب شیروانی رینکر تھے جن کی پروموشن میرے ہاتھوں ہی ہوئی تھی۔ بڑے ادبی، مہمان نواز، ملنساراور سمجھ دار انسان تھے۔جانے سے پہلے انہیں ان کے ضلع کی انتظامی رقم ٹرانسفر کرنے کے لئے سہیل کو بینک بھیجا تو معلوم ہوا 70 ہزار رو پے غلطی سے زیادہ دئیے تھے۔ سہیل کو پیغام بھیجا کہ اضافی رقم ستر(70) ہزار روپے بینک میں ہی جمع کرا دے لیکن کسی وجہ سے نہ جمع ہوئی(شاید بینک کا وقت ختم ہو گیا تھا) میں ایک میٹنگ میں سیکرٹریٹ گیا اور ڈاکٹر عصمت کو بتا گیا کہ غلطی سے 70ہزار زیادہ رقم نکلوا تھی۔ سہیل واپس آیا اور ڈائریکٹر سی ڈی کو صورت سے آگاہ کیا۔ وہ کہنے لگی؛”70 ہزار مجھے دے دیں میں بینک میں جمع کرا دوں گی۔“ اس نے ان پیسوں کی رسید ڈاکٹر عصمت سے لے کر رقم اُن کے حوالے کر دی۔


کھانے سے پیسے بچائے ہیں؛


میں راجن پور پہنچا، شیروانی کے ساتھ مل کر انتظامات مکمل کئے۔راجن پور کا سب سے اچھے ہوٹل میں پروگرام کے افتتاح کا بندوبست کیا۔ سرکٹ ہاؤس میں ڈی جی اورور ڈائریکٹر کے لئے کمرے ریزرو کرائے۔اگلے روز موصوف اور ڈائریکٹر سی ڈی ڈاکٹر عصمت بذریعہ بس رحیم یار خاں پہنچے وہاں سے انہیں ٹیکسی سے راجن پور لایا گیا۔ڈاکٹر عصمت نے بتایا؛”راستے میں میں مانی(ڈی جی) چھیڑ چھاڑ بھی کرتا رہا مگر میں چپ رہی۔“(جاری ہے)


نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

آل اسٹار ٹیکنالوجی آن لائن ٹیکنالوجی: ٹیک، AI، ایرو اسپیس، بایوٹیک، اور توانائی کی خبروں کے لیے آپ کا ذریعہ

آرین اسٹار ٹیکنالوجی، ایک ٹیکنالوجی نیوز پورٹل۔ ٹیکنالوجی، مصنوعی ذہانت، بائیوٹیکنالوجی، ڈیٹا اور دیگر شعبوں میں تازہ ترین پیشرفت کی اطلاع دینے کے لیے وقف ہے۔
© ایرن اسٹار ٹیکنالوجی رازداری کی پالیسی ہم سے رابطہ کریں