اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) کابل حکومت نے دہشت گردی کو اپنے بڑے ہتھیار کے طورپر استعمال کرنے کی حکمت عملی نہ بدلی تو اُسے اس کے نتائج

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) کابل حکومت نے دہشت گردی کو اپنے بڑے ہتھیار کے طورپر استعمال کرنے کی حکمت عملی نہ بدلی تو اُسے اس کے نتائج بھگتنا ہوں گے۔ سیز فائر پائیدار ثابت نہیں ہوسکتی۔ سعودی عرب، قطر، متحدہ عرب امارات کو چاہیے کہ وہ کابل حکومت کو ٹی۔ٹی۔پی اور ایسی ہی دوسری دہشت گرد تنظیموں کی پناہ گاہیں، تربیت گاہیں اور ہر طرح کے وسائل کی فراہمی کا سلسلہ مکمل طورپر ختم کرنے پر آمادہ کریں اور اس عمل کو یقینی بنائیں۔ ورنہ یہ گھنٹوں گھنٹوں کی سیز فائز کا ڈرامہ نہیں چلے گا۔ آج عمران خان دہشت گردی کے خاتمے کے لئے پیرول پر رہائی چاہتے ہیں۔ یہ کارنامہ وہ ایک قیدی کے طورپر سرانجام دینا چاہتے ہیں۔ جب وہ وزیراعظم تھے اور سب کچھ اُن کے اختیار میں تھا تو انہوں نے ٹی۔ٹی۔پی کے 5 ہزار جنگجوؤں کو، جن کے ہاتھ ہمارے شہیدوں کے خون میں رنگے تھے، خیبرپختون خوا میں لا بٹھایا۔ ان کے 40 ہزار اہل خانہ کو لے آئے۔ آج ہم اُنہی کی بوئی ہوئی فصل کاٹ رہے ہیں اور ہر روز شہیدوں کے جنازے اٹھارہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما، سینٹ میں پارلیمانی پارٹی لیڈر اور سینٹ میں قائمہ کمیٹی برائے امورِ خارجہ کے چئیرمین سینیٹر عرفان صدیقی نے ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
