عی

مصنوعی ذہانت زرعی منظر نامے کو تبدیل کرنے کے لئے امید کی کرن ہے،جہاں آرا ءوٹو

Mar 13, 2024

اسلام آباد۔18مارچ (اے پی پی):مرکزی نائب صدر پاکستان بزنس فورم جہاں آرا ءوٹو نے کہاہے کہ مصنوعی ذہانت زرعی منظر نامے کو تبدیل کرنے کے لئے امید کی کرن ہے۔پیر کو یہاں ایک سمینار سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پاکستان میں 1960 کے بعد دوسرا بڑا سبز انقلاب لایا جارہا ہے، 75 سالوں میں ایسے کئی وژن آئے اور چلے گئے، ترقی کا راز صرف مسلسل عمل اور محنت میں مضمر ہے۔ انہوں نے کہا کہ دھرتی سے سونا اگلنے والے کسان یہاں بیٹھے ہیں، زراعت پاکستان کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے۔

جہاں آرا وٹو نے کہا کہ کسان پاکستان کے کروڑوں لوگوں کو غذائی اجناس فراہم کرتے ہیں اور زراعت کیلیے سازگار ماحول دینا کسانوں کا حق ہے، حکومت کسانوں کو ہر ممکن وسائل فراہم کرے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ 1960 کے بعد سارے ریسرچ سینٹرز سست روی کا شکار ہوگئے، میرٹ کو نظرانداز کیا گیا جس سے زراعت سمیت ملک کو نقصان ہوا ۔انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں کوئی کمی نہیں، آج ہمیں اکھٹے ہوکر زراعت کے انقلاب کے وژن کو آگے بڑھانا ہے، میں اور تم نہیں بلکہ ہم کر کے وژن کو آگے بڑھائیں گے تو پاکستان دنیا میں عظیم ملک بن جائے گا۔

پی بی ایف چئیرمین جنوبی پنجاب ملک سہیل طلعت نے اس موقع پر کہا کہ پاکستان ہر سال300 ارب روپے کا خوردنی تیل درآمد کرتا ہے جو کہ ملکی معیشت پر بوجھ ہے تاہم ملکی سطح پر تیلدار اجناس کی کاشت کے فروغ سے قیمتی زرمبادلہ بچایاجاسکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی کا تقاضہ ہے کہ ہم اپنی معاشی سیکیورٹی کو مضبوط بنائیں اور زرعی معاش کو بہت مضبوط بنائیں۔زراعت میں مصنوعی ذہانت کا انضمام صرف ایک آپشن نہیں ہے بلکہ یہ ان چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے ایک سٹرٹیجک ناگزیریت ہے۔

انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ مصنوعی ذہانت کا پاکستان کے پائیدار زراعت کے شعبے میں بہت بڑا کردار ہے، مصنوعی ذہانت زرعی منظر نامے کو تبدیل کرنے کے لئے امید کی کرن ہے۔

 

سفارش کریں

ٹکنالوجی ، مصنوعی ذہانت ، توانائی ، اور بہت کچھ کے دائروں میں جدید خبروں کے لئے آپ کا سب سے اہم ذریعہ۔ ارین اسٹار کے ساتھ ٹیک کے مستقبل کو دریافت کریں! باخبر رہیں ، متاثر رہیں!

فوری تلاش

ہمارے تیار کردہ مواد کو دریافت کریں ، زمینی بدعات کے بارے میں آگاہ رہیں ، اور سائنس اور ٹیک کے مستقبل میں سفر کریں۔

© ایرن اسٹار ٹیکنالوجی

رازداری کی پالیسی